فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کی تجویز کی مخالفت‘حکم پر عمل کرنے کے پابند نہیں‘ سم بلاک کرنے کا عمل ہمارے فریم ورک سے مطابقت نہیں رکھتا. پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا ایف بی آر کو خط
ا2024 ) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کی موبائل سمز بلاک کرنے کی فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کی تجویز کی مخالفت کر تے ہوئے موبائل فون سمیں بلاک کرنے سے معذوری ظاہرکردی ہے پی ٹی اے نے ایف بی آر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ قانونی طور پر سمیں بند کرنے کے اس حکم پر عمل کرنے کے پابند نہیں اور سم بلاک کرنے کا عمل ان کے فریم ورک سے مطابقت نہیں رکھتا.
پی ٹی اے نے ایف بی آر کو لکھے گئے جوابی خط میں واضح کیا کہ نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے کا عمل ان کے نظام سے مطابقت نہیں رکھتا کیونکہ بڑی تعداد میں خواتین اور بچے مرد حضرات کے نام پر سمز استعمال کرتے ہیں پی ٹی اے کے مطابق پاکستان میں صرف 27 فیصد خواتین اپنے نام پر سم نکلواتی ہیں اور باقی خواتین اور بچے خاندان کے مرد کے نام پر نکالی گئی سمیں استعمال کرتے ہیں.
خط میں کہا گیا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2021 کا اطلاق پی ٹی اے پر نہیں ہوتا اور سمز بلاک کرنے سے ملک کو ڈیجیٹل خطوط پرلانے کے عمل کو نقصان پہنچے گا پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کہا کہ بڑی تعداد میں سمز بلاک کرنے سے ٹیلی کام معیشت کو نقصان پہنچے گا اور اس سے ٹیلی کام کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کو بھی دھچکا لگ سکتا ہے. برطانوی نشریاتی ادارے ”بی بی سی “کے مطابق پی ٹی اے نے ایف بی آرکی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بینکنگ ٹرانزیکشنز، ای کامرس، موبائل اکاﺅنٹس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے مسائل پیدا ہوں گے لہٰذا سم بلاک کرنے کے علاوہ دیگر قانونی آپشنز پر غور کیا جائے یادرہے کہ ”اردوپوائنٹ“ نے یکم مئی کو قانونی ماہرین اور شہریو ں کے حقوق کی تنظیموں سے گفتگو کرکے بتایا تھا کہ ایف بی آر کا حکم نامہ غیرقانونی ہے قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اگرانکم ٹیکس فائل نہ کرنے والے صارفین کی موبائل سمیں بند کروانا چاہتا ہے تو قانون سازی کے بغیرممکن نہیں اور قانون سازی کے بغیرایسا اقدام غیرقانونی او رغیرآئینی تصورہ
اہ صارف اور کمپنی کے درمیان معاہدے کے تحت کمپنی کنکشن جاری کرتی ہے اگر صارف کمپنی کو بل کی بروقت ادائیگی اور باہمی معاہدے کی پاسداری کررہا ہے تو ایف بی آر کو مداخلت کا اختیار نہیں. ان کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ پر آنے والی خبروں سے ہی پتہ چل رہا ہے کہ ایف بی آر کا مقصد صرف خوف وہراس پھیلانا ہے اور شہریوں میں خوف وہراس پھیلانابھی جرم ہے اگر ان کا مقصد ٹیکس کی ادائیگی کو یقینی بنانا ہوتا تو اس طرح کی بچکانہ حرکت نہ کی جاتی.
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف حکومت غیرملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہی ہے تو دوسری جانب وہ غیرملکی موبائل فون سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں پر ایک خلاف قانون کام کرنے کے لیے دباﺅ ڈال رہی ہے. اظہرصدیق ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ اایف بی آرکے پاس ٹیکس کی عدم ادائیگی کی صورت میں موبائل فون‘بجلی یا کوئی بھی اور کنکشن بند کرنے کا کوئی اختیار نہیں جب تک صارف کمپنی کو واجبات اداکررہا ہے اور معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا.
سپریم کور ٹ کے وکیل میاں داﺅد نے اظہر صدیق ایڈوکیٹ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا تھاکہ ایف بی آر کا حکم غیرقانونی ہے اور اختیارات ے تجاوزکے زمرے میں آتا ہے ملکی قوانین کے تحت حکومت یا کوئی حکومتی ادارہ کسی نجی یا نیم سرکاری کمپنی جو پبلک سروسزفراہم کررہی ہو انہیں بند کرنے کا حکم نہیں دے سکتے ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذکرنے والے ادارے بھی جب کوئی کنکشن بند کرواتے ہیں تو وہ بھی تکنیکی اعتبار سے غیرقانونی ہی مانا جاتا ہے مگر ایسے معاملات میں کمپنیاں کمپرومائزکرلیتی ہیں تاہم اتنی بڑی تعداد میں سم بند کرنے کے حکم پر تو شاید کمپنیاں خود عدالتوں میں چلی جائیں کیونکہ انہیں لاکھو ں کی تعداد میں صارفین کے جانے سے بھاری مالی نقصان ہوگا.
شہری حقوق کی تنظیموں کا بھی کہنا ہے کہ ٹیکس وصولی کے لیے دنیا بھر الگ قوانین ہوتے ہیں کنکشن بند کرنا بنیادی شہری حقوق سے محروم کرنے کے مترادف ہے ان کا کہنا ہے کہ حکومت خود ٹیکس کلیشن میں سنجیدہ نہیں ایسے اقدامات سے وہ چاہتے ہیں کہ لوگ عدالتوں میں جائیں تاکہ عدالتوں کے فیصلوں کی آڑمیں حکمران بڑی مچھلیوں کو بچاسکیں جو اصل ٹیکس چور ہیں باقی عام شہری سے ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کے ذریعے کئی گنا زیادہ وصول کیا جارہا ہے اگر ان بلاواسط ٹیکسوں کی اوسط نکالی جائے تو شاید دنیا بھر میں سب سے بھاری شرح ٹیکس پاکستانی شہری اداکررہے ہوں.