فوت ہو جانے والے کسی شہری کے فون میں موجود مواد دیکھنا اور ان کی پرائیویسی کو برقرار نہ رکھنا جائز نہیں ہے اگر ضروری ہو تو عدالت یا مجاز سکیورٹی اتھارٹی ایسے فون تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت لی جائے. فتوی کا متن
کویت سٹی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 مئی۔2024 ) کویت میں وزارت اوقاف کے شعبہ افتیٰ نے فتویٰ جاری کیا ہے جس کے تحت وفات پا جانے والے شخص کے موبائل فون کو ان لاک کرنے کے لیے اس کی انگلی یا چہرے کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے سرکاری ادارے”ارم نیوز“ کے مطابق یہ فتویٰ کویت میونسپلٹی کے محکمہ جنازہ کی جانب سے درخواست پر جاری کیا گیا ہے.
متوفی کے رشتہ داروں کی جانب سے متعلقہ شعبے کو درخواستیں موصول ہوتی ہیں کہ متوفی کا فون ان لاک کرنے کے لیے ان کی انگلی یا چہرے کا استعمال کرنے کی اجازت دی جائے بہت سے مقامی ذرائع ابلاغ نے افتیٰ سیکٹر کی باضابطہ دستاویز شائع کی جس میں محکمہ جنازہ کا جواب بھی شامل تھا کہ فوت ہو جانے والے کسی شہری کے فون میں موجود مواد دیکھنا اور ان کی پرائیویسی کو برقرار نہ رکھنا جائز نہیں ہے.
فتوے میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر ضروری ہو تو عدالت یا مجاز سکیورٹی اتھارٹی ایسے فون تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت لی جائے سوشل میڈیا پر اس فتوے پر کویتی بلاگرز نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے بعض سوشل میڈیا صارفین نے متوفی کی پرائیویسی تک رسائی رسائی روکنے کی ہدایت کی جب کہ ایک اور گروپ کا کہنا تھا کہ متوفی کا فون ان لاک کرنا ان کے اہل خانہ کے بارے میں اہم معلومات حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے.
ایک بلاگر نے لکھا کہ وہ مرنے والے کے ساتھ سیلفی لیتے ہیں اور اس کی پرائیویسی کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہیں بدقسمتی سے ہمارے دور میں مرنے والوں کا اب کوئی احترام نہیں رہا. ایک اور سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ اس کے برعکس یہ درخواست منطقی لگتی ہے ہو سکتا ہے کہ وفات پانے والے شخص کے موبائل فون میں قرضوں کا ریکارڈ ہو ممکن ہے کہ اس کا ماننا ہو کہ اس نے دوسروں کو ادائیگی نہیں کی اور ہوسکتا ہے کہ اس کے اہل خانہ کو اس کے بارے میں کچھ معلوم نہ ہو اور اس نے اسے اپنی وصیت میں کچھ نہ لکھا ہو، لہذا وہ اس کی تدفین سے پہلے ہی ایسا کرنا شرو